Friday, 30 January 2015

لا پتہ افراد کی حقیقت

یہ کہانی لاپتہ افراد کی سچی کہانی آپ تک پوھنچاۓ گی جو میڈیا آپ تک نہیں پوھنچاتا. یہ کہانی اس بلوچ نوجوان کی ہی جسے پچھلے سال اکتوبر دیا، نوجوان کی آنکھوں پر پٹی باندھ  کر اسے نامعلوم جگہ پر لے گۓ. جب نوجوان کو ہوش آیا تو اس کے ہاتھوں اور پاؤں میں ہتکڑیاں لگی ہوئی تھی اور اس کےکے مہینے میں اغواہ کر لیا گیا. یہ جوان مزدوری کر کے اپنے ٹھکانے پر واپس پوھنچا تو تین افراد نے اس کو بندوک دھکا کر ڈرایا اور تھپڑ مار کر بیہوش کر  ساتھ تین اور لوگوں کو قیدی بنا کے رکھا ہوا تھا. چند دنوں تک اس بیچارے غریب بلوچ نوجوان کے گھر والوں کو کچھ نہیں بتا چلا لیکن پھر چند دنوں بعد اس نوجوان کے گھر والوں کو اغواہ کرنے والوں کا فون آیا اور انہوں نے فون پے مزدور کے گھر والوں کو بتایا کے ان کا بیٹا ان کے قبضے میں ہے اور وہ ان کے بیٹے کو اس وقت چھوڑیں گے جب ان کو بیس لکھ روپے دیے جائیں گے. اس مزدور کے غریب والدین اور بہن بھائی بیچارے کہاں سے بیس لکھ روپے اکھٹے کرتے. کچھ دنوں کے بعد اس نوجوان کے ساتھ جو باقی لوگ اغواہ کیے گۓ تھے انہیں چھوڑ دیا گیا کیوں کے ان کے گھر والوں نے مانگے گۓ پیسے اغواہ کرنے والوں تک پوھنچا دیے تھے. اس بیچارے مزدور کے گھر والے پیسے تو نہ اکھٹے کر سکتے تھے بس صرف اور  صرف الله سے دعا مانگتے رہے. پانچ نومبر کو اغواہ کاروں کی طرف سے اس مزدور کے گھر والوں کو آخری فون آیا جس میں اغواہ کاروں نے بتا دیا کے اگر آج رات تک ان کو بیس لکھ روپے نہ ملے تو وہ اس نوجوان کو قتل کر دیں گے. اس بیچارے نوجوان کے گھر والے سخت پریشان تھے اور انہوں نے گھر میں قرآن خانی کرائی. اتنی ہی دیر ہویی تھی کے FC اہل کاروں کا فون اس مزدور کے گھر آیا اور ان کو بتایا گیا کے FC آج ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے لگی ہے اور الله کے حکم سے ان کے بیٹے کو بہت جلد رہا کرا لیا جاتے گا. FC کے شیر دلیر جوانوں نے ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا اور آپریشن میں FC کا ایک جوان شہید ہوا جب کہ پانچ دہشت گرد مارے گۓ. یہ نوجوان گولیوں کی آواز سن کر اٹھ کھڑا ہوا اور دروازے میں سے ایک سوراخ تھا جس سے اس نے جب باہر دیکھا تو اسے پاکستان کا جھنڈا نظر آیا. یہ جوان فورن جھنڈے کی جانب بھاگا اور FC کے اہلکار کے گلے لگ گیا.






یہ بات نہ ہی آپ نے کسی اخبار میں پڑھی ہو گی اور نہ ہی یہ بات کسی چینل پے دکھائی گئی ہو گی کیوں کے میڈیا والے تو پاکستان کی افواج کو لا پتہ افراد کا ذمےدار ٹہراتے ہیں. حالانکہ کے حقیقت تو یہ ہے کے معصوم لوگوں کو دہشتگرد اغواہ کرتے ہیں اور پھر ان کے گھر والوں سے پیسے وصول کرتے ہیں اور بیچارے فوج کے نوجوان اپنی جان پر کھیل کر ایسے لوگوں کو با حفاظت اپنے گھروں تک پوھنچاتے ہیں.

No comments:

Post a Comment